ذرائع کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس سے کی تیسری لہر کی تباہ کاریوں کے متعلق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا بیان سامنے آگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کرونا وائرس کی تیسری لہر کی وجہ سے پیدا ہونے والی تباہ کاریوں کے متعلق کہنا تھا کہ بھارت میں کرونا وائرس کی تیسری لہر نہیں آئی بلکہ طوفان آیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ریڈیو پر خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی تیسری لہر بھارت میں نہیں آئی بلکہ طوفان آیا ہے اور اس طوفان نے پوری بھارتی قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے بہت سے بھارتی شہریوں کو قتل سے پہلے ہیں
واضح رہے کہ انٹرنیشنل رپورٹ کے مطابق بھارت میں بری طرح سے تباہ کاریاں پیدا کرنے والی کرونا وائرس کی قسم کا نام” ڈبل میوٹنٹ” ہے۔ اس وقت پورے بھارت میں ڈبل میوٹنٹ نامی کرونا وائرس کی قسم پھیلی چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بھارت میں تباہ کاریاں مچانے والی کرونا وائرس کی قسم کا نام ڈبل میوٹنٹ ہے۔ ڈبل میوٹنٹ کرونا وائرس کی نئی اقسام سے مل کر بنی ہے جو کہ کیلیفورنیا، برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں پائی گئی ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکی جریدے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں پیدا شدہ کرونا وائرس کی قسم ڈبل میوٹنٹ کے پھیلاؤ کی شرح 60 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارت میں پیدا شدہ کرونا وائرس کی نئی قسم ڈبل میوٹنٹ کے 8 مریض اسرائیل میں بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے کرونا وائرس کی قسم ڈبل میوٹنٹ کے خلاف سب سے موثر ترین کرونا ویکسین “فائزر بائیو این ٹیک” بتائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پوری دنیا اس وقت کرونا وائرس کی تیسری لہر سے پیدا شدہ تباہ کاریوں کی لپیٹ میں ہے۔ ایشیائی ممالک میں بھارت میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کے پھیلاؤ کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بھارت میں دن بدن کرونا وائرس کے لاکھوں کے نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں اب تک مجموعی طور پر کرونا وائرس کے تقریبا 1کروڑ 70 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ جن میں سے اب تک تقریبا 1 لاکھ 87 ہزار سے زائد افراد کی موت واقع ہو چکی ہے اور کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا 1 کروڑ 36 لاکھ کے قریب ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں مزید مریضوں کے لیے جگہ خالی نہیں ہے تاہم دن بدن کیسز کی رپورٹ ہونے کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔ مناسب علاج اور دیکھ بھال نہ ملنے کی وجہ سے لوگ سڑکوں پر موت کی آغوش میں سوتے جا رہے ہیں۔