ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیئر رہنما جاوید لطیف کو عبوری ضمانت مسترد ہونے کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نواز کے ایم این اے جاوید لطیف پر ریاست کے مخالف بیانات دینے پر مقدمات درج کیے گئے تھے۔ لیگی رہنما جاوید لطیف نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت کے لیے لاہور کی سیشن کورٹ میں درخواست جمع کروا رکھی تھی۔ لاہور کی سیشن کورٹ کی جانب سے آج ان کی عبوری ضمانت کی درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے۔ جس کے بعد پولیس کی مدد سے سی آئی اے نے جاوید لطیف کو گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیشن کورٹ لاہور میں ابھی فیصلہ ہونا باقی تھا کہ جاوید لطیف عدالت سے چلے گئے تھے۔ لیگی رہنما جاوید لطیف کی عبوری ضمانت کی درخواست جسٹس واجد منہاس کی جانب سے مسترد کی گئی ہے۔ عدالتی فیصلے کے فورا بعد سی آئی اے اور پولیس کے اہلکاروں نے جاوید لطیف کو پکڑنے کے لیے کارروائی شروع کر دی تھی اور جاوید لطیف کا پیچھا کرتے ہوئے سگیاں پل سے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لیگی رہنما جاوید لطیف کے وکیل کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ جاوید لطیف کو سی آئی اے کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا ہے اور یہ کاروائی سگیاں پل پر عمل میں لائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پراسیکیوٹر کی جانب سے جاوید لطیف کی ضمانت کی درخواست کو کو خارج کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما جاوید لطیف کی جانب سے جاری کردہ متنازع بیان میں وہ اپنے لیڈر کی محبت میں حدود سے تجاوز کر گئے تھے۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف کے بیان کی سی ڈی کو فرانزک رپورٹ کے لیے بھجوا دیا گیا ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جاوید لطیف کے خلاف کیس قانونی تقاضوں کے عین مطابق ہے۔ جاوید لطیف کے خلاف کیس میں لگائی گئی سیکشنز ضمانت کے قابل نہیں ہیں۔
جاوید لطیف کے بیان کے متعلق جاوید لطیف کے وکیل کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما نے وہ متنازع بیان مریم نواز کو قتل کرنے کی سازشوں کے خلاف دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تفشیشی کیس ہے۔ اس میں اینکر اور جاوید لطیف کا آمنا سامنا کروایا جائے گا۔ سی آئی اے کیس کو بخوبی دیکھ رہی ہے یہاں کسی دہشتگرد کی ضمانت نہیں لگی۔ پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ ان معاملات پر ایف آئی آر درج کرے۔
دوسری طرف سرکاری وکیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دھرتی ماں کی جیسی ہوتی ہے اور ماں کے خلاف ایسی زبان کوئی بھی استعمال نہیں کرتا۔ جاوید لطیف ایم این اے ہیں کیا انہیں ایسا رویہ اختیار کرنا چاہیے تھا؟