ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان اور اسسٹنٹ کمشنر کے درمیان پیش آنے والے واقعے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں اسسٹنٹ کمشنر کو قصور وار قرار دے دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اسسٹنٹ کمشنر آفس سیالکوٹ اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس معاملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ چکی ہیں۔ ابتدائی رپورٹس میں اسسٹنٹ کمشنر روڈ سیالکوٹ سونیا صدف کو قصور وار قرار دے دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معاون خصوصی اور اسسٹنٹ کمشنر کے معاملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹس وزیراعظم پاکستان عمران خان کو ارسال کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ سیالکوٹ کے رمضان بازار میں ایک خاتون کی جانب سے شکایت کی گئی تھی کہ رمضان بازار میں گلے سڑے پھلوں کو انتہائی مہنگے داموں پر بیچا جا رہا ہے تاہم موقع پر جاکر چیکنگ کرنے کی بجائے اس وقت اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ سونیا صدف اپنی ائرکنڈیشنڈ گاڑی میں بیٹھی ہوئی تھیں۔
ابتدائی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ کا فردوس عاشق اعوان کے ساتھ اپنایا گیا رویہ نامناسب تھا۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان اس معاملے پر فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ فردوس عاشق اعوان نے اسسٹنٹ کمشنر کیساتھ تلخ کلامی کے واقعے کے بعد وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار سے ملاقات کی تھی اور انہیں حقیقت کے بارے میں بتایا تھا۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کی جانب سے سیالکوٹ کے رمضان بازار میں اسسٹنٹ کمشنر آفس سیالکوٹ سونیا صدف کو ڈانٹا گیا تھا۔ فردوس عاشق اعوان کی جانب سے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جب آپ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ لیتی ہیں تو اپنا فرض بھی ادا کیجئے۔
فردوس عاشق اعوان کے اظہار برہمی پر اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ بات آرام سے بھی کی جاسکتی تھی ہم لوگ روزانہ بازاروں میں خوار ہو رہے ہیں۔ اگر رمضان بازار میں کوئی پھل گرمی سے خراب ہوگیا ہو تو کوئی کیا کر سکتا ہے۔ اس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر وہاں سے چلی گئیں تھیں۔