جو اپنے والدین کو گھر سے نکالےگا جرمانہ ادا کرے گا اورجیل جائے گا، حکومت نے آرڈیننس جاری کر دیئے

جو اپنے والدین کو گھر سے نکالےگا جرمانہ ادا کرے گا اورجیل جائے گا، حکومت نے آرڈیننس جاری کر دیئے

ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے آرڈیننس جاری کیے گئے ہیں کہ اگر ملک پاکستان میں موجود کوئی بھی شخص اپنے والدین کو گھر سے باہر نکلے گا تو اس کا اسے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا اور وہ جیل بھی جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے تحفظ والدین آرڈیننس 2021 جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان آرڈیننس کو آرٹیکل 89 کے تحت جاری کیا گیا ہے۔ صدر پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے آرڈیننس کے مطابق اب ملک پاکستان میں قابل سزا جرم سمجھا جائے گا۔ آرڈیننس کے مطابق اپنے والدین کو گھر سے نکالنے والی اولاد کو ایک سال کی قید یا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا یا پھر دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جا سکتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق آرڈیننس میں لکھا گیا ہے کہ والدین کو گھر سے نکالنے والی اولاد کے خلاف پولیس بغیر کسی وارنٹ گرفتاری کے کارروائی کر سکے گی تاہم والدین کا پولیس ا سٹیشن میں شکایت درج کروانا ضروری ہوگا۔

ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تحفظ والدین آرڈیننس جاری کرنے کا مقصد بوڑھے والدین کو یہ تحفظ فراہم کرنا ہے کہ ان کی اولاد انہیں گھر سے باہر نہ نکال سکے کیونکہ اس آرڈیننس کے مطابق والدین کو گھر سے باہر نکالنا ایک قابل سزا جرم مانا جائے گا۔ جس کی سزا ایک سال جیل میں قید یا بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا یا پھر عدالت دونوں سزاؤں کو ایک ساتھ بھی عائد کر سکے گی۔

ذرائع کے مطابق صدر پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے والدین کے تحفظ کے لیے آرڈیننس کے مطابق گھر چاہے بچوں کی ملکیت ہو یا کرائے پر ہو والدین کو گھر سے نہیں نکالا جا سکے گا تاہم اگر گھر کی ملکیت تو والدین کے نام پر ہو تو وہ اپنے بچوں کو گھر سے نکالنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق اگر والدین اپنے بچوں کو گھر سے نکالنا چاہیں تو والدین کے تحریری نوٹس پر بچوں کو 30 دن کے اندر اندر گھر خالی کرنا ہوگا۔ اگر وہ ایسا کرنے سے قاصر رہیں گے تو انہیں تیس دن کی قید کی سزا دی جائے گی یا اس کے متبادل جرمانہ ادا کرنا ہوگا یا پھر دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی دی جا سکیں گی۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق والدین کے گھر سے نکالنے کے باوجود اگر بچے گھر نہیں چھوڑتے تو والدین کی شکایت پر ضلعی ڈپٹی کمشنر بچوں کے خلاف کاروائی کرنے کا حق رکھتا ہے اس کے ساتھ ساتھ پولیس بغیر کسی وارنٹ گرفتاری کے بچوں کو گرفتار بھی کر سکے گی۔ گرفتار افراد کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

یہ بات واضح رہے کہ دونوں فریقین والدین اور بچوں کے پاس اپیل کا حق حاصل ہوگا۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *