ذرائع کے مطابق رنگ روڈ اسکینڈل کیس کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرکے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے سامنے پیش کر دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے تمام ذمہ داروں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق رنگ روڈ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ضلعی کمشنر کی زیر صدارت تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے تحقیقاتی رپورٹ مکمل کر کے صوبائی حکومت کو ارسال کر دی ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کمشنر گلزار شاہ کے دستخط کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے سامنے پیش کی گئی۔ رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے رپورٹ کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور ان ہدایات پر فوری عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے سامنے پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش رنگ روڈ اسکینڈل کے ذمہ دار ہیں۔ دونوں ملزمان کا کیس نیب کو بھجوانے کی سفارشات بھی کی گئی ہیں۔ دونوں ملزمان اور الزام عائد ہے کہ دونوں نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر دو ارب 30 کروڑ روپے تقسیم کیے۔ دونوں ملزمان کی جانب سے رقم کی اتنی بڑی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سنڈیکیٹ کو مستفید کرنے کے لیے کی گئی۔
رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کلیکٹر وسیم علی تابش کی جانب سے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے دو ارب سے زائد رقم کو تقسیم کیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرنٹ سنڈیکیٹ میں ملوث تمام افراد کے خلاف تحقیقات کی جائیں تاکہ اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے بے نامی افراد بھی سامنے آ سکیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ کمشنر محمد محمود کی جانب سے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ کمشنر محمد محمود کے بھائی کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی ہے۔ رپورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے سیکریٹری پر بھی کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے اور ممبر پی این ڈی فرخ کو عہدے سے ہٹانے اور ان کے خلاف تحقیقات کرنے کی سفارشات کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر اٹک، اسسٹنٹ کمشنر راولپنڈی صدر اور اسسٹنٹ کمشنر فتح جنگ اور چیف آفیسر فتح جنگ تحصیل کونسل کو مجرم تسلیم کرتے ہوئے مجرمانہ غفلت اور خاموشی کی وجہ سے فوری طور پر عہدوں سے ہٹانے کی سفارشات بھیجی گئی ہیں۔