حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ اور شہریت منسوخ کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا

حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ اور شہریت منسوخ کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا

ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ کی جانب سے جمیعت علماء اسلام کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کے حوالے سے شناختی کارڈ اور شہریت کی منسوخی کا حکم کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نادرا کے اس قدم کو اختیارات کا ناجائز استعمال قرار دے دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے دوران سماعت نادرا کے متعلق ریمارکس جاری کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نادرا کے پاس کسی بھی پاکستانی کی شعریت کو ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سب سے بڑی قسم ہے۔ انٹیلی جنس کمپنیز کی طرف سے بنائی گئی رپورٹس سب سے پہلے نادرا کیسے دیکھ سکتا ہے؟

ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نادرا حکام سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ بتائیں کہ آپ نے اس کے علاوہ کتنے کیسز کی رپورٹ پر اس طرح کے فیصلے جاری کیے ہیں؟ کوئی بھی انٹیلی جنس ایجنسی کسی ڈویژن یا وزارت کے نیچے کام کرتی ہے تو رپورٹ بھی آپ کو ان ہی کی طرف سے آ سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک پاکستان میں ایک قانون اور آئین موجود ہے۔ نادرا کو ریمارکس جاری کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ ایک شخص کا شناختی کارڈ ہی منسوخ کر دیتے ہو۔ آپ یہ بتائیں کہ ایک دن کی شناختی کارڈ کی منسوخی کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟

مزید یہ کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے حافظ حمداللہ پر ٹی وی پر آنے کی پابندی کو بھی کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ نادرا کی جانب سے حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ اور شہریت اکتوبر 2019 میں منسوخ کی گئی تھیں۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *