ذرائع کے مطابق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو عہدوں سے ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔ گورنر کے پی کے کی جانب سے مزید دو وائس چانسلر کو عہدوں سے ہٹا کر گھر بھیج دیا گیا۔ مجموعی طور پر دو دن میں تین وائس چانسلرز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کی جانب سے ویمن یونیورسٹی صوابی اور گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو عہدوں سے ہٹا کر گھر بھیج دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق گورنر کے پی کے شاہ فرمان کو ویمن یونیورسٹی صوابی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شہانہ کے خلاف کی شکایات موصول ہو چکی تھیں۔ جس پر شاہ فرمان کی جانب سے گورنر انسپکشن کی ایک ٹیم کو تحقیقات کے لئے مقرر کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق انسپکشن ٹیم کی جانب سے تحقیقات مکمل کرنے کے بعد رپورٹس گورنر آفس میں جمع کروائیں تو گورنر کے پی کے شاہ فرمان نے صوابی ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شہانہ عروج کو عہدے سے ہٹا کر 90 دن کے لئے جبری گھر بھیج دیا ہے۔
صوابی ویمن یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شہانہ عروج کے متعلق محکمہ اعلی تعلیم کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ ڈاکٹر شہانہ کی جانب سے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا گیا، مقررات 6 لاکھ روپے تنخواہ سے زیادہ پیسے وصول کیے گئے، اور غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق صوابی یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر شہانہ عروج اسلام آباد میں اپنے فلیٹ کا کرایہ بھی صوابی یونیورسٹی سے وصول کرتی رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر شہانہ نے پٹرول کی مد میں جامعہ سے زیادہ پیسے بھی وصول کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دوسری جانب گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار کو بھی 90 دن کی جبری رخصت تھما کر گھر بھیج دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر افتخار کی جانب سے شعبہ زراعت کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے فیصلے کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھا گیا تھا۔ جس پر گورنر کے پی کے اور محکمہ اعلی تعلیم کو نظرانداز کرنے پر گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار سے تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔
تاہم گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر افتخار گورنر کے پی کے کو اپنی تفصیلات سے مطمئن نہیں کر سکے اور انہیں بھی عہدے سے ہٹا کر گھر بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ابھی گزشتہ روز ہی سوات کی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جمال خان کو اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنے ، غیر قانونی بھرتیاں کرنے اور مالی بے قاعدگیوں کی وجہ سے عہدے سے ہٹا کر 90 دن کے لیے جبری رخصت پر گھر بھیج دیا گیا تھا۔