ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر ایسی صورت حال پیدا ہوچکی ہے کہ ایک دن میں 72 ہزار لیٹر آکسیجن استعمال ہو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی تیسری لہر کی شراب میں شدید اضافے کے باعث ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پیش نظر کرونا وائرس کے مریضوں میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس کے باعث کے پی کے کے ہسپتالوں میں ایک دن کا استعمال 40 ہزار سے لیکر 72 ہزار لیٹر تک جا پہنچا ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں موجود ڈاکٹرز اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر صوبے میں یہی صورتحال رہی تو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ پورے صوبے کے اسپتالوں میں زیر علاج کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 2ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے جس کے باعث ہسپتالوں میں موجود میڈیکل اسٹاف کو کام کا بوجھ بڑھنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مسعود کا کہنا تھا کہ جس طرح ملک پاکستان میں کرونا وائرس کے مریض سامنے آ رہے ہیں اس سے خدشہ لاحق ہوا ہے کہ کرونا وائرس کے مریضوں کو ہسپتالوں یا گھروں میں اچھی دوائی تو مل جائے گی مگر آکسیجن کی فراہمی دستیاب نہیں ہوگی۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مسعود کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں کسی بھی ہسپتال کے آئی سی یو میں ایک مریض کے لیے ایک ڈاکٹر اور ایک نرس کو تعین کیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے پاس یہ سہولت موجود نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈر ہے کہ پاکستان میں ایسے حالات پیدا نہ ہوجائیں کے مریضوں کے علاج کے لئے ڈاکٹر اور دیگر میڈیکل سٹاف اور ادویات موجود ہی نہ ہوں۔