بھارت کشمیر کے متعلق کیے گئے اقدامات پر نظرثانی کرے: وزیراعظم عمران خان

بھارت کشمیر کے متعلق کیے گئے اقدامات پر نظرثانی کرے: وزیراعظم عمران خان

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فیوچر آف ایشیا کونسل میں ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارت کشمیری عوام کے حقوق کے خلاف کٔے گئے اقدامات کے متعلق نظر ثانی کرے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے فیوچر آف ایشیا کونسل کا اجلاس جو کہ جاپان میں جاری ہے، اس سے خطاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پوری دنیا کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ کرونا وبا کے باعث کئی غریب ممالک بری طرح متاثر ہوئے ہیں جس کے باعث بے روزگاری بڑھی ہے۔

کرونا ویکسین کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں سب کے لیے کرونا ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کورونا ویکسین کی فراہمی اور تقسیم کو بڑھانا ہوگا۔ کوششیں کی جا رہی ہیں کرونا ویکسین سب کے لیے ہر جگہ آسانی سے دستیاب ہو۔

ایشیائی خطے کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس خطے میں موجود تمام ممالک کے لیے خوشحالی اور ترقی کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ اس خطے میں موجود تمام ممالک کے لئے تجارت معیشت اور سرمایہ کاری میں شراکت داری کے بھی بہت سے مواقع موجود ہیں۔ ایشیائی ممالک میں موجود تنازعات کو اقدار روایات اور مقامی مفادات کے تناظر میں حل کرنے کی ضرورت ہے اور امید کرتے ہیں کہ ایشیا ممالک میں موجود امن و سلامتی کو درپیش خطرات جلد ختم ہو جائیں گے۔

مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت کشمیری عوام کے حقوق کے خلاف کیے گئے اقدامات پر نظرثانی کرے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے تنازعے پر بات کرنے کے لیے موزوں ماحول کا ہونا بہت ضروری ہے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تعاون پر مبنی پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں۔ خطے میں موجود تنازعات کے حل کے بغیر کتے کا کوئی بھی ملک صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے پوری طرح مستفید نہیں ہو سکتا۔

افغانستان کے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امید کرتے ہیں کہ تمام افغانی جماعتیں وسیع البنیاد سیاسی بہتری کے لیے تعمیری کوشش کریں گی جب کے پاکستان کو امید ہے کہ افغانستان میں جاری تشدد میں شدید کمی آئے گی۔ میرا شروع سے ماننا ہے کہ افغانستان میں امن لانے کے لیے فوج کا استعمال کوئی حل نہیں ہے۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *