نوجوان اولاد کی شادی میں تاخیر کرنے والے والدین کو جرمانہ عائد کیا جائے، صوبائی اسمبلی میں تجویز پیش

نوجوان اولاد کی شادی میں تاخیر کرنے والے والدین کو جرمانہ عائد کیا جائے، صوبائی اسمبلی میں تجویز پیش

ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں مسودہ قانون پیش کیا گیا ہے کہ اٹھارہ سال کی بالغ اولاد کی شادی میں تاخیر کرنے والے والدین کو جرمانہ عائد کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی کی جانب سے ایک مسودہ قانون اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروایا گیا ہے۔ اس مسودہ قانون کے مطابق سندھ میں موجود تمام 18 سال کے نوجوانوں کی شادی کو لازمی قرار دینے کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں پیش کیے گئے اس قانون کا نام سندھ لازمی شادی ایکٹ 2021 بتایا جا رہا ہے۔ اس ایکٹ کے تحریر کیا گیا ہے کہ سندھ حکومت اس کام کو یقینی بنائے کہ سندھ میں موجود تمام والدین اپنے عاقل بچوں کی 18 سال کی عمر ہونے پر ان کی شادی لازمی کروائیں۔ اگر والدین اپنے اٹھارہ سال کے بچوں کی شادی نہیں کرتے تو انہیں ڈپٹی کمشنر کے آفس میں تحریری طور پر وجوہات بتانی ہونگی۔

ذرائع کے مطابق ایکٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ اگر والدین اپنے اٹھارہ سال کے بچوں کی شادی میں تاخیر کی وجوہات بیان نہیں کر پاتے تو ان پر سخت جرمانہ عائد کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ لازمی شادی ایکٹ 2021 کی شق نمبر تین میں کہا گیا ہے کہ والدین بچوں کی شادی نہ کرنے پر جرمانہ ڈپٹی کمشنر کے سرکاری بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائیں گے۔

ذرائع کے مطابق پیش کردہ ایکٹ میں زور دیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت سندھ اس ایکٹ پر یقینی طور پر عملدرآمد کروائے۔ سند لازمی شادی ایکٹ 2021 کو پیش کرنے والے رکن عبدالرشید کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاشرے کی فلاح کے لیے اس قانون کو پیش کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مروجہ طریقہ کار کے ذریعے نجی بل کو متعلقہ محکمے میں بھیجا جائے گا اور سندھ اسمبلی سے قرارداد منظور ہونے کی صورت میں پورے سندھ میں نافذ کر دیا جائے گا۔

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *