گنے کی فی من قیمت 270 سے 300 روپے تک پہنچ چکی ہے، جس کے باعث چینی کی قیمت ایک بار پھر 100 روپے کلو سے اوپر جانے کا خدشہ ہے۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے نام لکھے گۓ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومتی احكامات کے مطابق اس سال کرشنگ عمومی تاریخ (30 نومبر) سے 15-20 روز قبل شروع کی گئی، جس کے نتیجہ میں گنے سے کی جانے والی ریکوری انتہائی کم رہی اور ملک تقریبا 3 لاکھ ٹن چینی سے محروم ہوا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ گنے کی خرید و فروخت میں مڈل مین کو دخل اندازی کی اجازت قطعا نہیں دی جائے گی، اور 200 روپے فی من گنے کی قیمت یقینی بنائی جائے گی تا کہ عوام کو چینی 75 روپے فی کلو کے مناسب ریٹ پر دستیاب ہو۔
شوگرملز نے شکایت کی ہے کہ حکومتی یقین دہانی کے کے بر عکس تمام صوبوں کے کین کمشنرز مڈل مین کا کردار ختم کرانے میں مکمل ناکام رہے ہیں، جس کے باعث گنے کی فی من قیمت 270 سے 300 روپے تک پہنچ چکی ہے، نتیجتا چینی کی قیمت ایک بار پھر 100 روپے کلو سے اوپر جانے کا خدشہ ہے۔
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے خط میں درخواست کی ہے کہ شوگر ملز کو گنے کی حکومتی مقرر كرده قیمت پر فراہمی یقینی بنائیں تا کہ چینی کی قیمت نیچے لائی جا سکے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت آنے سے قبل چینی 55 روپے فی کلو پر ہر جگہ وافر مقدار میں موجود تھی تاہم حکومتی مجرمانہ غفلت کے باعث چینی کی قیمت 120 روپے فی کلو تک جاپہنچی تھی۔ حکومت کی جانب سے چینی درآمد کئے جانے کے بعد چینی 85 روپے کلو میں ملنے لگی تھی۔