احتجاج اور مظاہروں کی وجہ سے حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا اعلان وزیرداخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس میں کیا کہ حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ راستے بند کرنے اور قانون توڑنے والوں کیخلاف قانون حرکت میں آئے گا
انہوں نے مزیدبتایا کہ یہ فیصلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا ہےیہ سفارش پنجاب حکومت نے کی ہے جس کے بعد سمری کابینہ کو منظوری کیلیےبھیجی جاۓ گی
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنے معاہدے پر قائم تھی لیکن ہماری ان کو منانے کی کوششیں ناکام ہوئیں ہماری کوششوں کے باوجود یہ فیض آباد آنا چاہتے تھے۔ یہ ایسا مسودہ چاہتے تھے کہ یورپ کے سارے لوگ ہی واپس چلے جائیں لیکن ہم ایسا مسودہ چاہتے ہیں جس سے نبی ﷺ کا علم بلند ہو، جو آپ چاہتے ہیں اس سے دنیا میں ہمارا انتہا پسندی کا امیج جائے گا۔
میں خود ختم نبوت کا مجاہد ہوں ن لیگ نے ختم نبوت پرترمیم کی تو میں نے اسمبلی میں آواز اٹھائی، جس ملک میں وزیر داخلہ ختم نبوت کا مجاہد ہو اس ملک میں کوئی ختم نبوت کا مسئلہ نہیں ہوسکتا
انہوں نے کہا کہ تحریکِ لبیک کا سوشل میڈیا چلانے والے افراد کو بھی سرینڈر کر دینا چاہیے
اس سے پہلے شیخ رشید کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوااجلاس میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا
خیال رہے کہ تحریکِ لبیک کے سربراہ نے 20 اپریل تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا
تحریکِ لبیک کے سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوۓ احتجاج کا آغاز پیر کو ہوا۔ ٹی ایل پی کارکنوں نے لاہور، اسلام آباد اور کراچی سمیت متعدد شہروں میں سڑکیں بند کر دیں شدید ٹریفک جام رہا حکومت نے ان کارکنوں کو منتشر کرنے کی کوشش کی اور اس دوران پولیس تصادم میں تین سو سے زیادہ افراد زخمی ہوئے اور دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد جان کی بازی گئے۔