جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس کی سماعت کی سماعت کے دوران حکومتی وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی غلطی نہیں
جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے اور حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے
دوران دلائل جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دوسری بار مداخلت کی تو عامر رحمان نے کہا کہ درخواستگزار بڑا آدمی ہے اسلئے مداخلت کی جارہی ہے
جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ میں کوئی بڑا آدمی نہیں ہوں، مجھے بار بار رگڑا لگایا جا رہا ہے آپ چاہیں تو دو سال کیس سنتے رہیں، ہماری زندگیاں تو دو سال سے تباہ ہو چکی ہیں، حکومت نے حق سمجھ لیا ہے کہ ہماری زندگی تباہ کرے۔
جس پر جسٹس منظور ملک نے کہا کہ تحمل سے اچھے موڈ بیٹھیں میں ہم آپ کی ٹینشن سمجھتے ہیں۔
عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس قاضی عیسی نے لکھ کر دیا تھا کہ ذرائع آمدن کا انکی فیملی سے پوچھیں۔
جسٹس فائز نے کہا کہ میری اہلیہ عدالت کے کہنے پر بیان دینے آئی تھی، ان کے بیان کا متن ریکارڈ کا حصہ نہیں، مجھے کیا معلوم یہ جیب سے کاغذ نکال کر پڑھ رہے ہیں۔
اس موقع پر سرینا عیسی نے کہا کہ میرے بیان کا حوالہ عدالت میں دینا ہے تو ویڈیو عدالت میں چلوائیں۔
جسٹس مقبول باقر نے ان سے کہا کہ محترمہ آپ مہربانی کر کے تشریف رکھیں کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔