معیشت بہتری کی جانب گامزن تھی کہ کورونا آگیا، شوکت ترین

معیشت بہتری کی جانب گامزن تھی کہ کورونا آگیا، شوکت ترین

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ملک کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے ،ریونیو اور پاور سیکٹر ہمارے لیے اہم چیلنجز ہیں، سب سے بڑا چیلنج کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ ہے، حکومت کو اقتدار سنبھالتے ہی بیس ارب ڈالرکا تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، حکومت کو 20 ارب ڈالر کا خلا پُر کرنے کےلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ، آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باوجود حکومت نے اس پر کام کیا، معیشت بہتری کی جانب گامزن تھی کہ کورونا آگیا۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی استحکام سے بڑھ کر شرح نمو میں اضافے کی جانب جانا ہے، جی ڈی پی گروتھ کو کم از کم 5 فیصد پر رکھنا ہوگا، لوگ ٹیکس نیٹ میں اس لیے نہیں آتے کیونکہ انہیں ہراساں کیا جاتا ہے، بجٹ میں اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ ٹیکس نیٹ میں آنے والوں کو ہراساں نہ کیا جائے۔

شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے قرض کے لیے سخت شرائط رکھیں جن کی سیاسی قیمت بھی ہے، میرے گزشتہ دور وزارت میں آئی ایم ایف کے پاس گئے تو دنیا میں دہشت گردی کی وجہ سے آئی ایم ایف سے اچھا پروگرام ملا اور شرائط بھی لاگو نہیں تھیں لیکن موجودہ آئی ایم ایف پروگرام خاصا مشکل ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اب ہم معاشی منصوبہ بندی کرنے جارہے ہیں جو 70 کی دہائی میں کیا کرتے تھے ،ہمیں معیشت کو بہتر بنانا ہے، سماجی تحفظ کے شعبے سے متعلق اقدامات میں توسیع کرنا چاہتے ہیں، ہماری سب سے زیادہ توجہ قیمتوں کی کمی پر ہے۔ عام آدمی کے لئے مہنگائی میں کمی کرنے کے لیےبیر حد تک جائیں گے ، لوگ مہنگائی سے تنگ آچکے ہیں مڈل مین کی کمر توڑ دیں گے

شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کے 60 فیصد سے زائد لوگ زراعت سے وابسطہ ہیں، ہمیں زراعت کے شعبے میں بہتری لانی ہے، زراعت کی بہتری کے لئے مالیاتی پیکج پر پیسے خرچ کرنے ہونگے، پانی سمیت دیگر ضروریات کا خیال رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں نکل رہے ، پروگرام چل رہا ہے، آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ 92 فیصد ریونیو اکھٹا کرنا تھا ، کورونا کی وجہ سے57 فیصد تک آگئے ہیں، کورونا کی تیسری لہر ہے ، ہمیں سہولت دیں ، ہم ٹیکس کا نیٹ ورک بڑھائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوگا کہ جیسے ہم سے کہا گیا کہ 3 ہزار سے ٹارگٹ 55 سو تک لے جائیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں صنعت مقابلے کے قابل نہیں ہے، صنعتوں میں کوئی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہے، صنعتوں کی استعداد بڑھا کر غیر ملکی سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے، صنعتیں بنیادی طور پر فیملی کاروبار ہوتے ہیں ہمیں ان کو استحکام دینا ہے، کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث ریونیو میں دوبارہ کمی ہو رہی ہے،کروونا کوپر قابو پا لیا گیا تو معیشت فوری طور پر بڑھ سکتی ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی سے بھی بہترین تبدیلی آسکتی ہے۔ آئی ٹی شعبہ کی گروتھ کو 65 فیصد سے 100 فیصد پر لانا ہوگا، آئی ٹی آئندہ 5 سے 10 سالوں میں گیم چینجر شعبہ بن سکتا ہے،آئی ٹی کی ایکسپورٹ سالانہ 8 ارب ڈالر تک ہو سکتی ہیں۔

وفاقی وزیر شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں اتنے پاور پلانٹس لگادئیے ہیں کہ یہ شعبہ گوریلا بن گیا ہے، ہمارے لئے کیپسٹی چارجز ادا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ وزیراعظم ٹیرف بڑھانے کے حق میں نہیں، ٹیرف پر آئی ایم ایف ٹیم سے بات چیت جاری ہے، بجلی کی قیمتیں بڑھانے سے متعلق آئی ایم ایف سے معذرت کریں گے، آئی ایم ایف کے 90 فیصد پروگرام اس لیے ناکام ہوجاتے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف گلا اتنا دبا دیتا ہے کہ سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے معیشت کا پہیہ چلے گا، تو روزگار بڑھیں گے تبھی آئی ایم ایف کے اہداف پورے کر سکیں گے

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *