نامور کالم نگار عبدالرافع نے اپنے کالم میں مسلم امہ کی بے حسی کو بڑے جانبدار انداز مءیں اجاگر کیا
انہوں نے لکھا کہ اکتوبر1973ء میںجب عرب اسرائیل کی لڑائی میں پہلے اسرائیل ہارگیا تھا لیکن امریکہ نے عملی امداد کی جس سے لڑائی کاپانسہ پلٹ گیااوراسرائیل شام اورمصرکے بہت اندرتک گھستاچلاگیا۔
اس موقع پرشاہ فیصل نے ایک غیرت مندانہ فیصلہ لیا اور امریکہ ،کینیڈا،برطانیہ ،جاپان ،ہالینڈ،پرتگال ، رہوڈشیا اورافریقہ کوتیل کی ترسیل بندکردی
یہ قدم بہترین ثابت ہوا اور اس اقدام سے امریکہ اوریورپ میں ایک بڑابحران پیداہوا۔انکی سٹاک ایکسچینج کی مارکٹیں زوال سے دوچارہوئیں اورتین ماہ کے اندراندرہی امریکہ اوریورپ نے گھٹنے ٹیک لئے ۔
صدرنکسن کے قدم ڈگمگائے اس نے اسرائیل کو نہ صرف لڑائی بند کرنے پرمجبورکیا بلکہ وہ تمام علاقے واپس کروائے جومصرسے شام تک پنجہ یہودمیں آچکے تھے ۔
امریکہ کایہ اقدام عربوں کے محبت میں نہیں اٹھا تھا بلکہ شاہ فیصل کے تیل کے ترسیلی روکنے کی وجہ سے اٹھا تھا
اسے قبل صدرنکسن نے شاہ فیصل کوبہت ڈرایاکہ تمہیں اقتصادی موت کا سامنا کرنا ہوگا توشاہ فیصل کاجواب تھا کہ ’’ہم عرب ایک اونٹ اورایک خیمے میں زندگی گزارنے کے عادی ہیں
اسی پوزیشن پر واپس جائیں گے یہ گوارہ ہوگا لیکن یہ ہرگزگوارہ نہیں کہ اپنا فیصلہ واپس لیں گے‘‘
وہ کہتے ہیں کہ تف ہے!آج کے عیاش حکمرانوں پرکہ جومسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کے چھن جانے پرکم ازکم شاہ فیصل جیساکردارنبھانے سے بھی عاری ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطین میں کشیدگی جاری ہے معصوم جانیں قربان ہورہی ہیں اور کوئی ایک ملک نہیں جو اسکی حمایت میں اٹھ کھڑا ہو