بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس میں مبتلا افراد ایک اور جان لیوا انفیکشن کالی پھپھوندی میں مبتلا ہونے لگے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی میڈیا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کالی پھوپھوندی نامی اس انفیکشن میں “میو کور مائیسیٹس” قسم سے تعلق رکھنے والی بھی پابندی انسانی جسم کے مختلف اعضاء مثلا ناک ، دماغ اور پھیپھڑوں میں اپنی جڑیں گاڑ کر پھیلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس انفیکشن کو عام زبان میں کالی پھوپھوندی کہا جاتا ہے مگر سائنسی زبان میں اس کا نام “میو کور مائیکوسس “ہے۔ اس کی پھیلنے کی شرح بہت کم ہے لیکن اگر ایک بار یہ بڑھ جائے تو 54 فیصد افراد کو ہلاک کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔
بھارتی ماہرین صحت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ کالی پھپھوندی کے بھی متعدد مریض سامنے آئے ہیں۔ صحت ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں کالی پھوپھوندی انفیکشن پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ اسٹیرائیڈ ہارمونز ہیں جو کہ کرونا وائرس میں مبتلا افراد کے درد کو کم کرنے کے لئے انہیں دیے جاتے ہیں تاہم یہی اسٹیرائیڈز جسم میں داخل ہو کر جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتے ہیں اور جسم دیگر طبی مسائل کا شکار ہو جاتا ہے۔
بھارتی ماہرین صحت کا مزید کہنا ہے کہ کالی پھوپھوندی انفیکشن میں مبتلا افراد زیادہ تر ذیابیطس کے مرض میں پہلے سے ہی مبتلا ہیں کیونکہ ذیابیطس پہلے ہی انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر چکا ہوتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ ساتھ مریض کرونا وائرس میں بھی مبتلا ہو جائے تو اس کی حالت بہت ظاہر ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے درد میں شدید اضافہ ہوجاتا ہے جس کو کم کرنے کے لیے اسٹیرائیڈز ہی آخری آپشن بچتا ہے۔
اسٹیرائیڈز سے مریض کا مدافعتی نظام مزید کمزور ہو جاتا ہے جس سے مریض کے کالی پھوپھوندی انفیکشن میں مبتلا ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں اور کرونا وائرس وبا سے صحتیاب ہونے کے باوجود ان پر موت کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ بھارتی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران کالی پھپھوندی کا پھیلاؤ بہت کم تھا تاہم کرونا وائرس کی دوسری لہر کے پھیلاؤ میں اضافے سے کالی پھپھوندی کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔